محسن نقوی شاعری
غزل
جُنوں میں شوق کی گہرائیوں سے ڈرتا رہا
میں اپنی ذات کی سچّائیوں سے ڈرتا رہا
محبتوں سے شناسا ہُوا میں جس دن سے
پھر اُس کے بعد شناسائیوں سے ڈرتا رہا
وہ چاہتا تھا کہ تنہا مِلوں ، تو بات کرے
میں کیاکروں کہ میں تنہائیوں سے ڈرتا رہا
میں ریگزار تھا، مجھ میں بسے تھے سنّاٹے
اِسی لئے تو میں شہنائیوں سے ڈرتا رہا
میں اپنےباپ کا یوسف تھا، اِس لئے مُحسن
سُکوں سے سو نہ سکا، بھائیوں سے ڈرتا رہا
محسن نقوی
YouTube video Link 🔗👇👇
https://youtu.be/NXlvtRamwRg
Original video
👇
وہ لوگ ہی قدموں سے زمیں چھین رہے ہیں
جو لوگ میرے قد کے برابر نہیں آتے .
اک تم کہ تمہارے لیے میں بھی میری جاں بھی
اک میں کہ مجھے تم بھی میسر نہیں آتے
.
جس شان سے لوٹے ہیں گنواکر دل و جاں ہم
اس طور سے تو ہارے ہوئے لشکر نہیں آتے
.
کوئی تو خبر لے میرے دشمن جان کی
کئی روز سے مرے صحن میں پتھر نہیں آتے
.
دل بھی کوئی آسیب کی نگری ہے محسن
جو اس سے نکل جاتے ہیں مڑ کر نہیں آتے
.
محسن نقوی❤️🥀
غزل
ﺩﮬﮍﮐﻦ ﮐﯽ ﺍﻟﮭﺠﻨﻮﮞ ﮐﻮ ﺳﻨﻮﺍﺭﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﺲ
ﮐﺎﻏﺬ ﭘﮧ ﺩﻝ ﮐﺎ ﺑﻮﺟﮫ ﺍُﺗﺎﺭﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﺲ
ﺑﺲ ﺍِﺗﻨﺎ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺁﻭﺍﺯ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ
ﺍِﺗﻨﺎ ﭘﺘﮧ ﮨﮯ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﭘﮑﺎﺭﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﺲ
ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻓﮑﺮ ﺗﮭﯽ ﻧﮧ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺧﻮﻑ ﺗﮭﺎ
ﮨﻢ ﮐﻮ ﻓﻘﻂ ﺧﯿﺎﻝ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﺲ
ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﺍُﺳﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺤﺒﺖ ﺳﻤﺠﮫ ﻟﯿﺎ
ﻣﺤﺴﻦ ﻭﮦ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺟﺎﻥ ﺳﮯ ﭘﯿﺎﺭﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﺲ
سید محسن نقوی ❤️
غزل
حقیقت جان کر ایسی حماقت کون کرتا ہے
بھلا بے فیض لوگوں سے محبت کون کرتا ہے
بتاؤ، جس تجارت میں خسارا ہی خسارا ہو
بنا سوچے خسارے کی تجارت کون کرتا ہے
ہمیں ہی غلط فہمی تھی کسی کے واسطے ورنہ
زمانے کے رواجوں سے بغاوت کون کرتا ہے
خدا نے صبر کرنے کی مجھے توفیق بخشی ہے
ارے جی بھر کے تڑپاؤ، شکایت کون کرتا ہے
کسی کے دل کے زخموں پر مرہم رکھنا ضروری ہے
مگر اِس دور میں محسن یہ زحمت کون کرتا ہے..!
محسن نقوی
0 Comments