مَیں وہ محروم کہ جیسے کوئی ویرانہ ہو
تُو وہ خوش فہم خرابوں سے خزانے مانگے
मैं उजाड़ के समान उजाड़ हूं भली-भांति समझने वालों से खज़ाना मांगते हो
یہی دل تھا کہ ترستا تھا مراسم کے لئے
اب یہی ترکِ تعلق کے بہانے مانگے
वह दिल था जो समारोह के लिए तरस रहा था अब वही बहाने पूछो
زندگی ہم ترے داغوں سے رہے شرمندہ
اور تُو ہے کہ سدا آئینہ خانے مانگے
जीवन हमारे लिए शर्मनाक है और आप हमेशा एक मिरर बॉक्स मांगते हैं
دل کسی حال پہ قانع ہی نہیں جانِ فراز
مِل گئے تم بھی تو کیا اور نہ جانے مانگے
दिल किसी भी हाल से संतुष्ट नहीं
होता समझे, तुम भी, मत पूछो
👇یہ پوری غزل 👇
قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے
دل وہ بے مہر کہ رونے کے بہانے مانگے
مَیں وہ محروم کہ جیسے کوئی ویرانہ ہو
تُو وہ خوش فہم خرابوں سے خزانے مانگے
ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے
خلقتِ شہر تو کہنے کو فسانے مانگے
یہی دل تھا کہ ترستا تھا مراسم کے لئے
اب یہی ترکِ تعلق کے بہانے مانگے
اپنا یہ حال کہ جی ہار چکے لُٹ بھی چکے
اور محبت وہی انداز پُرانے مانگے
زندگی ہم ترے داغوں سے رہے شرمندہ
اور تُو ہے کہ سدا آئینہ خانے مانگے
دل کسی حال پہ قانع ہی نہیں جانِ فراز
مِل گئے تم بھی تو کیا اور نہ جانے مانگے
احمد فراز
0 Comments